Qasasul Ambiyaa حضرت محمد ﷺکے نور کریم کی پیدائش




حضرت محمد ﷺکے نور کریم کی پیدائش

پہلی روایت:

 حضرت جابر بن  عبداللہ  فرماتے  ہیں  کہ میں نے بارگاہ ِرسالت حضرت محمدﷺ   میں عرض کیا:   یا رسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ آپ ﷺ فدا ہوں ہو مجھ کو خبر دیجئے  کہ سب اشیاء سے پہلے  اللہ تعالی نے کونسی چیز پیدا کی؟   آپ    نے فرمایا:  اے جابر   اللہ تعالی نے   تمام اشیاء سے پہلے  تیرے نبیؐ   کا نور  اپنے نور سے(  نہ بایں معنی کہ نورِ الہٰی اس کا مادہ تھا، بلکہ اپنے نورکے فیض سے)    پیدا کیا۔  پھر وہ نور قدرت ِالٰہیہ  سے جہاں اللہ تعالی کا منظور ہوا  سیر کرتا رہا اور اس وقت  نہ  لوح   تھی نہ قلم تھا  ، نہ بہشت تھی  نہ دوزخ تھی ،  اور نہ فرشتہ تھا  ،اور نہ آسمان تھا اور نہ زمین تھی،اور نہ سورج تھا،اور نہ چاند تھا ،اور نہ انسان تھا۔   پھر جب اللہ تعالی نے  مخلوق کو پیدا کرنا چاہا    تو اس نور کے چار حصے کئے   اور  ایک حصے سے قلم پیدا کیا اور دوسرے سے لوح  اورتیسرے سے عرش ۔ آگے طویل حدیث ہے  اس حدیث نورِ  محمدیﷺ  کا اوّل الخلق ہونا با وّلیت    یا حقیقیہ ثابت ہوا۔ کیونکہ  جن جن اشیاء کی نسبت روایات میں اوّلیت کا حکم آیا ہے ان اشیاء کا  نورِمحمدیﷺ سے  متاخر ہونا اس  سے حدیث  سے ثابت ہواہے۔

:دوسری روایت



حضرت عرباض بن ساریہؓ  سے روایت ہے کہ نبی کریم  ﷺ  نے  ارشاد فرمایا کہ بے  شک میں حق تعالیٰ کے نزدیک خاتم النبیین ہو چکاتھا اور حضرت آدمؑ ہنوز اپنے  خمیرہی میں پڑے تھے۔(یعنی ان کا پتلا بھی تیار نہ ہوا تھا)روایت کیا اس کو احمدؒ اور بیہقی  ؒ نے  اور حاکم نے اور حاکم 
نے اس کو صحیح الاسناد بھی کہا ہے اور مشکوٰۃ میں شرح السنتہ سے بھی یہ حدیث مذکور ہے۔

تیسری روایت :
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ صحابہ کرامؓ نے پوچھا یا  رسول  اللہ :آپ ﷺ کے لئے نبوت کس وقت ثابت ہوچکی تھی آپ ﷺنے فرمایا جس وقت میں کہ آدم  ہنوز  روح اور جسدکے درمیان میں تھے( یعنی ان کے تن میں جان بھی نہ آئی تھی)
روایت کیا اس کو  ترمذی نے اور اس حدیث کو حسن کہاں ہے او رایسے ہی الفاظ میسرؓ  کی روایت میں بھی آئے   امام احمدؓ نے اور بخاریؓ  نے اپنی تاریخ میں انو  نعیمؓ نے حالیہ میں اس کو روایت کیا ہے اور حاکمؓ نے اس کو کی تصحیح کی ہے۔

چوتھی روایت :

 شعبیؒ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا ،یارسول اللہ :آپ ﷺکب نبی بن گئے؟ آپﷺ  نے فرمایا کہ:آدم ؑاس وقت   روح  اور 

جسد  کہ درمیان میں تھے جب کہ مجھ سے  میثاق

(نبوت  کا) لیا گیا  کہ:
        
روایت کیااس کو ابنِ سعد ؒنے جابر  جفعیؒ کی روایت سے ابن رجب ؒکے ذکر کے موافق۔



پانچویں روایت:

احکام ابن القطانؒ   میں  منجملہ  ان  روایات  کے جو ابن مرزوق ؒ نے ذکر کی ہیں حضرت علی ابن الحسین( یعنی زین العابدین) سے روایت ہے۔
 وہ اپنے باپ امام حسینؓ اور وہ ان کے جد ِّامجد یعنی حضرت علیؓ 
سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے  فرمایا کہ میں آدمؑ  پیدا ہونے سے 14 ہزار برس پہلے اپنے پروردگار کے حضور میں ایک نور تھا۔

فائدہ :


اس عدد میں کمی کی نفی ہے،زیادہ کی نہیں، پس آگر  زیادتی کی روایت نظر پڑے شُبہ نہ کیا جائے ۔باقی رہ گئی تخصیص اس کے ذکر میں سو ممکن ہیں کہ کوئی خصوصیت مقامیہ اس کو مفتقی ہو۔
 یہ نور تخلیق ِعالم سے پہلے ایک لامتناہی  زمانہ تک عرش ِالٰہی پر جگمگاتا رہا اور ملاءِاعلیٰ کی فضائیں اس نور سے بقعہء نورنبی رہیں ا  ور ملائکہ مقربین اس کے گرد گھومتے رہے اور  اس پر روزانہ وار نثار ہوتے رہے ۔عرشِ الٰہی سے یہ نور حضرت آدمؑ کے جسِم اطہر میں منتقل ہوا اور  یہی وہ نور 
تھا جس کی برکت سے حضرت آدم ؑ   کو 
کاتاجِ  تکریم پہنچایا گیا اور انہیں سربلندی و سرفرازی نصیب ہوئی، اور نیامت الٰہی اور  وراثت ربانی جیسی نعمتیں انہیں حاصل ہوئیں۔

اسی نور کی بدولت اللہ کریم نے انہیں عطا فرمائیں۔ وہ سب
Ads go here

Comments

Spread the Islam

Archive

Contact Form

Send