حضرت شیث علیہ السلام کا واقعہ


حضرت شیث علیہ السلام
جب  حضرت آدم علیہ السلام ہابیل کی مصیبت میں بے قرار رہتے تھے اللہ تعالی نے جبرائیل امین کو ان کی خاطر غمگین کی تسلی کے واسطے بھیجا کہ حق تعالیٰ  تیرے تئیں  ایک فرزند رشید عنایت کرے گا کے اس کی نسل سے حضرت محمد سردار نبی آدم کا پیدا ہوگا ۔  چنانچہ ہابیل کے مرنے سے پانچ سال بعد حضرت  شیث  علیہ السلام  پیدا ہوئے اور وہ حسن  صورت  میں  اور خوبی سیرت  میں  مشابہ حضرت آدم علیہ السلام کے تھے تمام اولاد سے حضرت آدم علیہ السلام کے نزدیک محبوب تھے  چنانچہ حضرت آدم علیہ السلام نے قبل وفات کے ان کو اپنا ولی عہد بنایا  اور بطریق  وصیت کے فرمایا کہ  جب طوفان  نوح علیہ السلام    کے زمانے  میں واقع ہو  اگر  تم اس زمانے کو پاؤ  تو میری   ہڈیوں کو  کشتی میں رکھوا دینا جو غرق ہونے سے محفوط رہیں یا اپنی الواد کو وصیت کرنا کہ اس  طرح سے عمل میں لاویں اور   حضرت شیث علیہ السلام  اکثر اوقات حضرت آدم علیہ السلام کی زبان سے احوال بہشت لذت کے ساتھ سنتے  تھے  اور آسمانی وظیفوں کا مضمون بھی دریافت کرتے تھےاسی  واسطے حضرت آدم علیہ السلام کے تجرد خلق سے انس حق سے خلیفہ کیا تھا۔ اور لوگوں سے تنہا ہو کر دنیا کی لذتیں چھوڑ کر اکثر اوقات  وظائف اور طاعات میں مشغول رہتے تھے اور نفس کی ریاضت اور تہزیب واخلاق ہمیشہ ان کے مدِنظر رہتا تھا  اور حضرت شیت علیہ السلام کے زمانے میں بنی آدم علیہ السلام دو قسم کے تھے بعض تباعت حضرت شیث علیہ السلام کی  کرتے تھے اور بعض قابیل کی اولاد کی تابعداری میں مشغول تھے اور  حضرت شیث علیہ السلام کی نصیحت سے بعض تو راہ راست پر آگئے  اور بعض  بدستور نافرمانی پر قائم رہے  جب  سو بارہ برس  ان کی عمر کے گزرے تو روح جسم مبارک سے  پرواز کرکے اور عرش معلی  کو پہنچی اور حضرت شیث کی بعض نصیحتوں میں یہ ہے کہ مومن حقیقی وہ ہے کہ یہ  خصلتیں  اس میں ہوں اول تو وہ اللہ کو پہچانتا ہوں دوسرے نیک اور بد کو جانتا  تیسرے بادشا وقت کا حکم بجا لانا چوتھے ماں باپ کا حق پہچاننا  اور ان کی خدمت کرنا صلہ رحمی یعنی   اپنائیت کے لوگوں سے نیکی اور محبت کرنا چھٹے  غصے کو زیادہ حد سے نہ بڑھا ساتویں  محتاجوں اور مسکینوں کو صدقہ دینا اور رحم کرنا آٹھویں گناہوں سے پرہیز اور مصیبتوں میں صبر کرنا نویں شکر الہی کا ذکر کرنا
Ads go here

Comments

Spread the Islam

Archive

Contact Form

Send